اور جب اُنکی ضیافت کے دن پُورے ہوجاتے تو ایوبؔ اُنہیں بُلوا کر پاک کرتا اور صُبح کو سویرے اُٹھکر اُن سبھوں کے شمار کے موافق سو ختنی قُربانیاں چڑھاتا تھا کیونکہ اُیوّب ؔ کہتا تھا کہ شاید میرے بیٹوں نے کچھ خطا کی ہو اور اپنے دِل میں خدا کی تکفیر کی ہو ۔ایوب ہمیشہ اَیسا ہی کیا کرتا تھا ۔
اور خداوند نے شیطان سے پُوچھا کہ تو کہاں سے آتا ہے ؟ شیطان نے خداوند کو جواب دیا کہ زمین پر اِدھر اُدھر گھومتا پھر تا اور اُس میں سیر کرتا ہوا آیا ہُوں ۔
خداوند نے شیطان سے کہا کیا تو نے میرے بندہ ایوب کے حال پر بھی کچھ غور کیا ؟ کیونکہ زمین پر اُسکی طرح کامل اور راستباز آدمی جو خدا سے ڈرتا اور بدی سے دُور رہتا ہو کوئی نہیں ۔
کیا ت تو نے اُسکے اور اُسکے گھر کے گرد اور جو کچھ اُسکا ہے اُس سب کے گردچاروں طرف باڑ نہیں بنائی ہے ۔تو نے اُسکے ہاتھ کے کام میں برکت بخشی ہے اور اُسکے گلے ملک میں بڑھ گئے ہیں ۔
وہ ابھی یہ کہہ ہی رہا تھا کہ ایک اور بھی آکر کہنے لگا کہ خدا کی آگ آسمان سے نازل ہُوئی اور بھیڑوں اور نوکروں کو جلا کر بھسم کر دیا اور فقط میں ہی اکیلا بچ نکلا کہ تجھے خبردوُں ۔
وہ ابھی یہ کہہ ہی رہا تھا کہ ایک اور بھی آکر کہنے لگا کہ کسدی تین غول ہو کر اُنٹوں پر آگرے اور اُنہیں لے گئے اور نوکروں کو تہ تیغ کیا اور فقط میں ہی اکیلا بچ نکلا کہ تجھے خبردوُں ۔
اور دیکھ !بیابان سے ایک بڑی آندھی چلی اور اُس گھر کے چاروں کونوں پر اَیسے زور سے ٹکرائی کہ وہ اُن جوانوں پر گر پڑا اور وہ مرگئے اور فقط میں ہی اکیلا بچ نکلا کہ تجھے خبردوُں ۔